عرض یہ ہے کہ میری بیٹی کا ہزار کوشش کے باوجود رشتہ نہیں ہوپارہا ہے دن بہ دن اس کی عمر ڈھلتی جارہی ہے۔ خوبصورت ہے پڑھی لکھی ہے گھریلو کام کاج میں ماہر ہے‘ گزشتہ 10 سال سے اس کے رشتے تو بہت آئے مگر کسی نے بھی ہاں کا جواب نہیں دیا جس کی وجہ سے میں اور سارے گھر والے بہت پریشان ہیں اس کے ساتھ کی ساری لڑکیوں کی شادیاں ہوگئیں ہیں وہ ماں تک بن چکی ہیں‘ رشتے لانے والے رشتے لا لا کر تنگ آچکے ہیں اس کی عمر 30 سال ہوچکی ہے اس کی نفسیات پر دبائو بڑھتا جارہا ہے اللہ کی ذات سے امید ہے آپ ہمیں مایوس نہیں کرینگے۔ ہماری حالت پر رحم کھائیں گے ہمارے خط کا جواب ضرور دینگے کئی وظائف کیے اس کی شادی کیلئے مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا کوئی کہتا ہے بندش ہے کوئی کہتا ہے اللہ کی طرف سے دیر ہے پورے گھر والے مایوسی کا شکار ہوگئے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں آپ کی لڑکی اتنی عمر بڑھ چکی ہے اس کی شادی کردیں‘ کیسے اس کی شادی کردوں جب تک رشتے والے ہاں میں جواب نہیں دے کر جائیں گے۔ لوگ حیرت کرتے ہیں کہ آخر اس کی شادی کیوں نہیں ہوپارہی ہے؟ کس کو کیا جواب دوں۔
روحانی علاج بھی بہت کروائے کوئی کہتا ہے کہ آپ کے گھر میں اثرات ہیں جو بچی کا رشتہ ہونے نہیں دیتے یا لڑکی پر کوئی اثرات ہیں ہر کوئی دعا کرتا ہے پتہ نہیں کیوں دعا میں اثر نہیں ہے جو دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ میری بیٹی بالکل مایوس ہوچکی ہے وہ کہتی ہے میں ہی سب کے دکھوں کی وجہ بن چکی ہوں تو مجھے ہی مرجانا چاہیے میرے مرنے کے بعد سب کی پریشانی ختم ہوجائے گی کسی تقریب میں اپنی شادی شدہ ہم عمر لڑکیوں سے ملتی ہے تو چھپ جاتی ہے کہ کہیں لوگ اس کی شادی نہ ہونے کی وجہ نہ پوچھ لیں یہاں تک کہ اس کی چھوٹی بھانجیوں اور بھتیجوں کی شادیاں ہوچکی ہیں ان کے سامنے جانے سے شرمندگی محسوس کرتی ہے اور کہتی ہے میرا کیا قصور ہے؟ مجھے کس جرم کی سزا مل رہی ہے؟ میرے اندر ضرور کوئی کمی ہے جو لوگ مجھے پسند نہیں کرتے ہیں وہ اپنی زندگی سے بیزار ہوچکی ہے۔ ہر وقت موت کی تمنا کرتی ہے میں اسے بہت سمجھاتی ہوں مگر میں خود بھی محسوس کرتی ہوں اسے کیا کہہ کر تسلی دوں اس کی سہیلیاں اپنی زندگی میں مکمل طور پر سیٹ ہوچکی ہیں بال بچے دار ہوگئی ہیں۔ تقریبات میں لوگ اسے پسند کرتے ہیں لیکن رشتہ نہیں ہوپاتا یہ بہت معصوم لڑکی ہے کبھی کسی کا دل نہیں دکھایا ہر وقت پریشان رہتی ہے اب تو رشتے والوں کے سامنے جا جا کر تھک چکی ہے دیکھنے میں بھی خوبصورت ہے بظاہر شادی نہ ہونے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ اپنے آپ سے بیزار ہوچکی ہے مجھے یہ ڈر لگنے لگا ہے کہ حالات سے دلبرداشتہ ہوکر اپنی جان کو نقصان نہ پہنچا لے۔ براہ مہربانی اس سلسلے میں ہماری مدد فرمائیں اور میری بیٹی کی زندگی کو بچالیں۔ میری مدد کریں آپ جیسا کہیں گے ہم ویسا ہی کریں گے ہم دونوں ماں باپ اس کی وجہ سے بہت اذیت کا شکار ہیں۔ دعائوں میں یاد رکھیں میں نے یہ خط اللہ کے بھروسے سے آپ کو لکھا ہے شاید اللہ نے آپ کو ہمارے لیے وسیلہ رحمت بنایا ہو‘ ہم ساری زندگی آپ کے شکرگزار ہوں گے۔ خدارا آپ ہمارے خط کا جواب ضرور دیں۔
(فقط ایک دکھی ماں)
کون ہے جو ہم سے اتنی نفرت کرتا ہے؟
السلام علیکم! سب سے پہلے تو میںملاقات نہ کرنے کی معافی چاہتا ہوں کیونکہ میرا خیال تھا کہ میں کہیں نہ کہیں سے پیسے لے کے چلا جائوں گا۔ مگر مجھے کہیں سے پیسے نہ ملے۔ اس مہینے تو عجیب صورتحال رہی ہے کہ بجلی اور گیس کے بل تقریباً 13000 کے آگئے اور عالم اب یہ ہے کہ کھانا بھی اب ادھار کے پیسوں سے کھارہے ہیں اور اب تو کہیں سے ادھار بھی نہیں مل رہا ہے۔
مکان بھی فروخت کرنے کی کوشش کی مگر گاہک دیکھ کر جاتے ہیں تو واپس کوئی نہیں آتا اب تو ایسے لگ رہا ہے کہ فاقے کی نوبت آنے والی ہے۔ ایسے حالات میں نہ تو کوئی اچھی امید آتی ہے نہ کوئی اچھی سوچ آتی ہے۔ ایک اور بھی صورتحال کا سامنا ہے وہ یہ کہ ہم نے کسی کے اڑھائی لاکھ دینا ہے اور وہ اب تھانے وغیرہ کی دھمکیاں دے رہا ہے اس کا ماموں ایف آئی اے میں ڈی ایس پی ہے وہ اس کا حوالہ دے کر اغوا کرانے کی دھمکی دے رہا ہے اور وہ ایسا کر بھی سکتا ہے اسی ہفتے میں وہ کوئی کارروائی کرنے والا ہے۔ مجھے سمجھ یہ نہیں آتی کہ وہ کون ہے جوہم سے اتنی نفرت کرتا ہے اور اتنے خلوص سے اس نے ہم پر جادو کرایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے خلوص کی لاج رکھی جو کچھ بھی ہے اللہ کی طرف سے ہے ہم کم ظرف ہیں اور پریشانی بھی ہوتی ہے ایسے حالات میں آپ نے برطانیہ یا امریکہ جانے کی اجازت دی پر جب میں نے اس متعلق سوچا تو یہ بھی ناممکن لگتا ہے کیونکہ نہ تو ہمارا کوئی ایسا جاننے والا ہے جو سپورٹ کرکے ویزا لگوانے میں مدد کرے اور نہ ہی یہاں اتنے تعلقات ہیں جو سفارش کریں اور ویزا لگ جائے۔ آپ پلیز ہماری مدد کریں‘ اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عظیم دےگا کیونکہ اس مایوسی اور چاروں جانب سے مشکلات میں مجھے صرف آپ پر اعتماد ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ باوجود قابل نفرت ہونے کے آپ ہم سے نفرت نہیں کرتے ہیں بعض اوقات میرا دل چاہتا ہے کہ میں دیواروں میں ٹکریں ماروں اور یہ محاورہ نہیں حقیقت ہے کہ واقعی میرا دل چاہتا ہے کہ میں ٹکڑیں ماروں۔
مجھے اب سمجھ آئی ہے کہ پیسے کی کیا اہمیت ہے کیونکہ اس کے نہ ہونے پر جن حالات میں ہوں اگر یہ کہوں کہ میں اپنی ذات سے مایوس ہوگیا ہوں۔ مسلسل پریشانیوں اور ناکامیوں کی وجہ سے مجھے اپنی شخصیت پر اعتماد نہیں رہا ہے۔ اندر باہر عجیب سی ویرانی ہے نہ تو اب زندگی سے دلچسپی ہے اور نہ ہی موت کا انتظار ہے۔ مجھے کیا کرنا چاہیے میں کیا کروں مجھے کچھ سمجھ نہیں آتا ہے۔ سکول اور ٹیویشنز میں پڑھاتا ہوں جن کی کل آمدن صرف چار ہزار روپے آتے ہیں جوسیدھے ہی قرضے کی مد میں چلے جاتے ہیں۔ اگر فاقے کی نوبت آئی ہے تو میں تو کرلوں گا مگر امی ابو‘ بہن بھائی ان سے کیسے ہوگا؟ یہ بھی پریشانی الگ ہے۔ بس شاید میں ہی ناکارہ ہوں اگر کچھ صلاحیتیں ہوتیںتو کچھ نہ کچھ کرچکا ہوتا۔ میں اللہ تعالیٰ سے اپنے والدین سے اپنے بھائی بہنوں سے اور خود سے شرمندہ ہوں۔ اب تو آئینہ بھی شرمندگی سے نہیں دیکھتا۔
(قارئین الجھی زندگی کا سلگتا خط آپ نے پڑھا ، یقینا آپ دکھی ہو ئے ہو ں گے ۔ پھر آپ خو د ہی جواب دیں کہ اس دکھ کا مدا و ا کیا ہے ؟)
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 928
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں